عالمی ادارہ صحت یا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے ان حالت کا خوفناک نقشہ کھینچا ہے جن کا سامنا غزہ کے ہزاروں فلسطینی بچوں کو ہے۔ بھوک و افلاس میں گھرے ان خاندانوں کے بچے سخت غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے علاقے میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی سپلائی کو سختی سے روک رکھا ہے۔ جنوری میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کو بنیادی خدمات صحت عامہ پر فوری توجے دیتے ہوئے حملے روک کر ضروری انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ٹیڈروس اذانوم گیبریئسس نے غزہ کی صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں صحت کی خدمات تک رسائی کو روک رہی ہیں۔
غزہ میں قحط جیسی تباہ کن صورتحال سے بچوں کو موت کا سامنا ہےعالمی ادارہ صحت
اقوام متحدہ کی تحقیقات سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے غزہ جنگ کے اوائل میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا مگراسرائیل کے ردعمل نے بے پناہ شہری نقصانات کی وجہ سے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ۔ اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری نے دو متوازی رپورٹیں تیار کیں، ایک 7 اکتوبر کے حملوں پر اور دوسری اسرائیل کے ردعمل پر مرکوز تھی۔ حماس نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیل، جس نے اس تحقیق میں تعاون نہیں کیا ان نتائج کو اسرائیل مخالف تعصب کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ یہ اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیلی یرغمالیوں کے رشتہ دار اور دیگر مظاہرین تل ابیب میں جمع ہو رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے افراد کی رہائی کے لیے معاہدہ قبول کرے۔
کابینہ کے وزیر ایڈ ہسک کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن حالیہ آپریشن میں اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے 270 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت ایک المیہ ہے۔
وزیر ہِسِک نے اسرائیل اور اس کی فوج کی طرف سے انسانی قانون کی پابندی اور معصوم جانوں کے تحفظ میں "منظم ناکامی" پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر ہسک نے اے بی سی کو بتایا کہ شہریوں کی جانوں کا ضیاع تشویشناک ہے۔
دونوں طرف سے جنگی جرائم کی رپورٹ کا اجراء ایسے وقت ہوا جب سفارت کار جنگ بندی کے تازہ ترین معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے خاتمے سے پہلے اپنی مہم ختم د نہیں کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ حماس کی طرف سے غزہ جنگ بندی معاہدے میں تجویز کردہ کچھ تبدیلیاں قابل عمل نہیں ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ، " مکمل جنگ بندی" کے تجویز کردہ معاہدے میں یرغمالیوں کی رہائی، ہلاک شدہ یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے لیے شرائط شامل ہیں۔ دوحہ میں قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے مسٹر بلنکن کا کہنا ہے کہ وہ ایک مستقل حل دیکھنا چاہتے ہیں۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کا کہنا ہے کہ قطر ایک ثالث کے طور پر مستقل جنگ بندی چاہتا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ ایک دیرینہ تنازعہ میں تازہ ترین اضافہ ہے۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں 1200 سے زائد افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 37,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا۔
مزید جانئے

"غزہ ایک ڈیتھ زون میں بدل چکا ہے"
That story by Peggy Giakoumelos SBS News