تحقیق کے مطابق ہر 3 میں سے 1 پناہ گزین خاتون کو گھریلوں تشدد کا سامنا ہے جو مجموعی آبادی کے مقابلے میں خاصا زیادہ ہے۔
سیبلوورک ٹاڈاسی آسٹریلیا کے برسبن شہر میں ساوتھ کمیونٹی ہب انکورپوریٹڈ کی ڈائریکٹر ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ گھریلو تشدد کا مسئلہ خاصا گھمبر ہے۔
یونیورسٹی آف وولونگونگ اور سیٹلمنٹ کونسل آف کی جانب سے ترتیب دی گئی یہ رپورٹ اپنے طرز کی پہلی رپورٹ ہے۔
اس کے لیے پناہ گزین خواتین سے تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔
جو اسپانگارو کا تعلق یونیورسٹی آف وولونگونگ سے ہے اور وہ کہتی ہیں کہ یہ رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ پناہ گزین خواتین کی ضروریات اور مسائل کو خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے لیے ریاست نیو ساوتھ ویلز میں مجموعی طور پر 18 اور 80 عمر کے مابین 309 خواتین سے بات چیت کی گئی۔
پروفیسر اسپانگارو کہتی ہیں کہ گھریلوں تشدید کے باوجود یہ خواتین پیچیدہ مسائل کی وجہ سے اپنے پارٹنر کے ساتھ رہتی ہیں۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے قانون دان دینیش پالیپانا نے کہا کہ انہوں نے بسا اوقات پناہ گزین خواتین کو اس صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
گھریلوں تشدید کا شکار خواتین کہتی ہیں کہ اپنی مادری زبان میں ماہرین اور شعبہ صحت سے وابستہ افراد سے بات کرنے میں انہیں خاصی آسانی رہی۔
پروفیسر اسپانگارو کہتی ہیں کہ بہتر اور شفاف معلومات اس مسئلے کے حل کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔