کہتے ہیں کہ محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اُسی طرح کھانوں کی سرحد کا تعین بھی ممکن نہیں تاہم ان کھانوں کا کسی نے کسی علاقے سے تعلق ضرور بنتا ہے ، ذائقہ اچھا ہو تو پھر کھانا کسی بھی علاقے کو ہو کھانے والا داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا، جس طرح بھارت میں پاکستانی کھانے، پاکستانی ڈرامے اور پاکستانی فنکار مقبول ہیں اسی طرح پاکستان میں بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ آج کل بھارتی کھانوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کھانوں کو پاکستان میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی کویتا سولنکی متعارف کروانے میں پیش پیش ہیں۔
مارکیٹنگ اور کئی دوسری جابز میں متعدد بار قسمت آزمانے والی کویتا کھانے کی دنیا میں انٹری دیتے ہی اپنا منفرد مقام حاصل کر چکی ہیں، بھارتی کھانوں کے پاکستان میں چاہنے والے تو بے پناہ موجود ہیں تاہم ان کی خواہش کو کویتا نے پورا کر دیا ہے۔
کویتا اپنے ڈابے پر روایتی پاکستانی اسٹریٹ فوڈ کے ساتھ بھارت کے مشہور اسٹریٹ فوڈ پاؤ بھاجی اور وڑا پاؤ کو متعارف کروایا تو سوشل میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے کویتا سولنکی وائرل ہو گئیں اور اس طرح کھانے کے دلدادہ افراد ان کے ڈھابے کی طرف کھنچے چلے آئے ۔
کویتا سولنکی کہتی ہیں لوگوں کے پیار نے انھیں اس مقام تک پہنچایا ہے۔
کویتا کہتی ہیں میں خود بھی فوڈی ہوں، کھانے بنانے اور کھانے کا شوق رکھتی ہوں، گھر پر بھی یہی کھانے بنا کر کھاتے تھے، چھٹی کے روز باہر جا کر بھی ان ہی ذائقے دار کھانوں سے لطف اندوز ہوتے رہے، کچھ عرصہ قبل ہی خیال آیا کہ جب خود بنا کر کھا سکتے ہیں تو دوسروں کو کیوں نہ کھلائیں۔
کویتا سولنکی کے مطابق سوشل میڈیا پرکھانوں کی ویڈیوز وائرل ہوئیں جس سے اسٹال پر رش لگنا شروع ہو گیا، لوگ میرے ڈھابے اور کھانوں کی ویڈیوز دیکھ کر آتے ہیں تو ان کی توقعات بھی ویسے ہی بڑھ جاتی ہیں ایسے میں کھانوں کا ذائقہ برقرار رکھنا ایک چینلنج بن گیا ہے۔
کویتا کے مطابق اُن کے ڈھابے پر آنے والے شہری کھانوں کو پسند کر رہے ہیں، وڑا پاؤ اور پاؤ بھاجی جیسا بھارت میں ملتا ہے اسی انداز اور ذائقے کے ساتھ یہاں ہم پاکستانی شہریوں کو پیش کر رہے ہیں۔
کویتا کہتی ہیں ڈھابہ شروع کرنے سے پہلے تھوڑی کنفیوزتھی لیکن جب ڈھابہ شروع کیا تو بہت زیادہ سپورٹ ملی، لڑکیوں سے زیادہ سے لڑکوں نے تعاون کیا۔
ثاقب عالم ایک فوڈی ہیں جو انواع و اقسام کے کھانوں کے ذائقے چھکنے کیلیے مختلف ہوٹلز پر جانا پسند کرتے ہیں کویتا کے ڈھابے پر آنے والے ثاقب عالم کہتے ہیں وڑا پاؤ اور پاؤ بھاجی کا بھارتی فملوں میں نام سنا تھا لیکن کھانے کا موقع اب ملا ہے کم قیمت اور معیاری ذائقے کے ساتھ دونوں کھانے کھا کر مزہ آگیا ہے۔
پہلی بار وڑا پاؤ اور پاؤ بھاجی کھانے کیلیے یہاں ٓنے والے محمد تحسین کہتے ہیں سوشل میڈیا پر جو سنا اور دیکھا تھا ویسا ہی ذائقہ اور معیاری کھانا کھانے کو ملا ہے، فیملی کے ساتھ آیا ہوں، دوبارہ دوستوں کے ساتھ آنے کا بھی ارادہ ہے۔
کویتا کہتی ہیں کم قیمت پر یہ کھانے فراہم کی کوشش ہے، خواہش ہے یہاں آنے والا کوئی بھی فرد خالی ہاتھ واپس نہ جائے ، مارکیٹ کے مقابلے میں ہم نے کھانوں کی انتہائی کم قیمت رکھی ہے جس کی وجہ سے ہرکوئی یہاں سے وڑا پاؤ اور پاؤ بھاجی آسانی سے کھا سکتا ہے۔
کویتا کہتی ہیں کہ والدین کی سپورٹ کے بغیر ڈھابہ چلانا مکمن نہیں، بھابھی اور دیگر رشتہ دار بھی ہاتھ بٹاتے ہیں۔ مل جل کر اس کام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
کویتا کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ان کے ڈھابے کے اطراف میں مزید اسٹالز لگنا بھی شروع ہوگئے ہیں جس کی اہم بات یہ ہے کہ تمام فوڈ اسٹالز بھی خواتین ہی چلاتی ہیں ۔
ان فوڈز اسٹالرز بھی بھارت کے مختلف کھانوں کے ساتھ ساتھ روایتی پاکستانی اسٹریٹ فوڈ بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہوتاہے۔
(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)